نصیب زدران کرکٹ بورڈ افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو مقرر
اب جب طالبان نے حکومت سنبھال لی ہے اور وہ افغانستان میں تمام شعبوں پر اپنی حکمرانی جماچکے ہیں تو ایسے میں سب سے اہم شعبہ کھیلوں سے وابستہ کیوں کر خالی چھوڑا جاسکتا ہے۔ طالبان نے حکومت سنبھالی تو جہاں دیگر شعبوں سے وابستہ افواہیں پھیلنے لگیں وہیں پر کھیلوں سے متعلق بھی سب سے زیادہ افواہیں پھیلائی گئیں کہ شاید طالبان کھیلوں کو خلاف شرعہ سمجھتے ہیں اس لیے وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ خواتین فٹبال ٹیم افغانستان سے طالبان کے کابل میں داخلے کے ساتھ ہی یورپی ملک اڑان بھر گئی تھی۔ اسی طرح خواتین کی کرکٹ ٹیم سے متعلق طالبان نے کہا کہ ایسی تمام کھیل جن میں خواتین کے جسم کی غیرمحرم مردوں کے سامنے نمائش ہوتی ہے ان کو امارت اسلامی افغانستان ہرگز کھلینے کی اجازت نہیں دے گی۔ اس پر یورپی ممالک بالخصوص آسٹریلیا نے بہت دباؤ ڈالنے کی کوشش کی لیکن طالبان قیادت نے کہا جو جتنا مرضی پریشر ڈال لے ہم فیصلے اپنے مرضی و منشاء سے ہی کریں گے۔
طالبان نے ثقافت ,کھیل کے لیے پہلے ہی سربراہ کا تعین کردیا تھا۔ اب طالبان نے تمام کھیلوں کے ذیلی سربراہان کا بھی تقرر شروع کردیا ہے۔ اس میں کرکٹ کے لیے بورڈ کا چیف ایگزیکٹو نصیب زدران کو تقرر کردیا ہے۔ ان سے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نرم مزاج ہیں اور خوش گفتار پڑھے لکھے نوجوان ہیں اور نوجوانوں کے ساتھ ملکر اس کھیل میں بہتریاں کریں گے۔
![Afghanistan to Form Women's National Team, 25 Players to Be Handed Central Contracts](https://images.news18.com/ibnlive/uploads/2020/11/1604659459_afghanistan-womens-cricket-tean.jpg)
انس حقانی کا کہنا تھا
نصیب زدران ایک نوجوان قابل شخصیت ہیں انہوں نے بزنس اور کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری کی ہوئی ہے، اس وقت وہ افغان کرکٹ بورڈ کے لیے ایک بہترین انتخاب ہیں انکی بطور سی ای او افغان کرکٹ بورڈ تعیناتی آنے والے ورلڈ کپ میں افغانستان کے لیے کارآمد ثابت ہوگی ،
افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے گزشتہ دنوں طالبان قیادت کی موجودگی میں ایک مقامی اسٹیڈیم میں پریکٹس کی ۔ کھلاڑیوں نے ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے پریکٹس سیشن میں حصہ لیا۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ طالبان قیادت نے امارت اسلامی افغانستان کے قومی پرچم پر مشتمل سفید شرٹس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا کھلاڑیوں کے لیے یونیفارم بھی متعارف کرادیا ہے لیکن ابھی اس کے حوالے سےکہنا قبل ازوقت ہوگا یہ کہ یونیفارم بین الاقوامی طورپر تسلیم کیا جاتا ہے کہ نہیں۔