باربروسہ کی قسط نمبر7 دیکھیے

گذشتہ اقساط کا خلاصہ



اب جب کے علم میں ہے کہ خیرالدین باربروسہ پر مشتمل نئی ترک سیریز کا آغاز ہو چکا ہے اس سیریز کی پہلی قسط پہلے آ چکی ہے اور اب اس وقت دوسری قسط آج ہم آپ کے ساتھ شئیر کرنے جا رہے ہیں گزشتہ قسط میں آپ نے دیکھا کہ ایجن التان جو کہ اس سیریز میں بابا عروج کے نام سے منسوب ہے اور اور ان کے دیگر بھائی اس سے سیریز میں موجود ہیں ان کی کارنامے آپ نے ملاحظہ کئے آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ اگلی قسط میں کیا ہونے جا رہا ہے اور اب بابا عروج اور اس کے بھائیوں کا کس سے پالا پڑنے والا ہے بابا عروج اور اس کا بھائی جب واپس آتے ہیں سمندری سفر پر راستے میں ان پر حملہ ہوتا ہے اور وہ پھر پورے علاقے میں اس بات کی تشہیر کی جاتی ہے کہ ان پر حملہ ہو گیا ہے تو پھر اس کے بعد جب وہ واپس آتے ہیں تو وہاں پر ان کا بہت خوب استقبال کیا جاتا ہے جہاں پر بہت سارے مسلمان اور علاقے کے معززین خوش ہوتے ہیں کہ بابا عروج اور اسکے بھائی نے سمندری ڈاکو کو شکست دی ہے اور کفار کو شکست دی تو دوسری طرف کچھ اپنے ہی مسلمان ان سے جیلسی کرتے ہوئےنا خوش بھی ہوتے ہیں


اب تک باربروسہ کی دو قسطیں آن ایئر ہو چکی ہیں جس میں آپ نے دیکھا کہ بابا عروج اور اس کے ساتھیوں پر راستے میں سمندری ڈاکو حملہ کرتے ہیں اور پھر اس حملے سے وہ کس طرح سے بچتے ہیں اپنا دفاع کرتے ہیں بلکہ ڈاکو کو نشان عبرت بنا تے ہوئے اسے اسی کے جہاز پر لٹکا دیتے ہیں اور پھر اس کے بعد جب باباعروج وطن واپس لوٹتے ہیں تو جو ڈاکو تھا اس کے بھائی کو جب خبر ملتی ہے تو وہ اس کے پیچھے آتا ہے اور بابا عروج سے تو نہیں ملتا لیکن پھر کیا ہوتا ہے کہ وہ اس کو باباعروج کا بڑا بھائی ہے وہ مل جاتا ہےآغا اسحاق اس کے خاندان کو وہ قتل کر دیتا ہے بیوی کو قتل کر دیتا ہے بچوں کو قتل کر دیتا ہےآغا اسحاق کو اغوا کرکے لے جاتا ہے


آغا اسحاق کے پیچھے پیغام چھوڑ دیتا ہے کہ اگر اپنے بھائی کو بچانا چاہتے ہو تو اس پتے پر آ جاؤ اب اس کا علم پہلے توخضر کوہوتا ہے خضر سوچتا ہےکہ میں کسی کو نہ بتاؤ اور اکیلا چلا جاؤں جبکہ دوسری طرف بابا عروج اس کے بھائی کو بھی اس کا پتہ چل جاتا ہے اور وہ بھی اس کے پیچھے جا پہنچتے ہیں اب وہاں سمندری حدود سے نکل کر رایک غار میں ان کا سامنا سامنا ہوتا ہے اور سمندری ڈاکو نے وہ جال بچھایا ہوتا ہے لیکن خضر کی بہترین حکمت عملی سے وہ ان کو شکست دیتے ہیں اور اس کو قتل کر دیتے ہیں
جبکہ دوسری طرف بابا عروج کی بیوی جو کہ حاملہ ہوتی ہے اور وہ عزازیل کے پاس جاتی ہے اور اپنا غصے کا اظہار کرتی ہے کہ آپ عروج کو بار بار کیوں رکھتی ہیں تو آپ اس سے باز آجائے اسی دوران میں اس کی بیوی کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے اور اسےطبیبہ کر پکڑ کر لے جاتی ہے اور پھر پہیہ چلتا ہے کہ بیوی کی اگر جان بچانی ہے تو بچے کو مارنا ہوگا طبیب اس کو دوائی پلانے دیتی ہے جس سے اس کا بچہ کے پیٹ میں مر جاتا ہے جس سے بیوی اس کی بہت زیادہ غصے میں آتی ہے اور اس کے خلاف کہ تم نے میرے بچے کو مار دیا ہے تم لوگ قتل ہو اس صورتحال میں آگے کیا ہوتا ہے یہ سب اس میں دیکھیں گے اسی طرح سے دوسری طرف پیٹرو جب دیکھتا ہے کہ میں جس بچے کے والد کے والد کو قتل کیا تھا اور حمزہ وہی اسی جگہ پر بیٹھا ہے اور دوسری لڑکی جو ایسے لڑکے جو کالیمنوس سے بھاگ کر آئی تھی وہ کیسے ہے اس ایک مقام پر پہنچ جاتے ہیں کہ میرے خلاف کوئی سازش تو نہیں ہو رہی


دوسری طرف بابا عروج سمندری حدود کو اپنے ہاتھ میں کرنے کے لئے اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے اور سمندر میں امن لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھتے ہیں اب یہ سب کیسے اپنے کامیاب ہوتے ہیں اور بابا عروج کاپٹروکے ساتھ سامنا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا اور اگر ہوتا ہے تو اس میں کیا ہوتا ہے

تیسری قسط میں دیکھا گیا کہ بابا عروج اور اس کے بھائی الیاس کو ایک ایسا کام ملتا ہے جس کی انجام دہی کے بعد وہ اپنے جہاز کے مالک بن سکتے ہیں اور انہیں ایک انجنیئر نوجوانکو ڈھونڈنے کا کام ملتا ہے جسے عیسائیوں نے اغوا کرلیا ہوتا ہے۔ بہرحال بابا عروج ایک بار پھر اپنے دوستوں کی مددسے اس کام کو کر لیتا ہے وہ اس انجنیر کو ڈھونڈ لیتا ہے اس کے اغواکاروں کو وہ ختم کرکے انجنیئر کو اپنے جہاز میں اپنے سپاہیوں کے پاس بھیج دیتا ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ اس کا جہاز ابھی تک حرکت نہیں کررہا تو اسے گڑبڑ معلوم ہوتی ہے ۔ بابا عروج جب اپنے جہاز کی طرف جاتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ عزت مآب کلچ صاحب کا بیٹا اس کے جہاز پر اس کے ساتھیوں کو یرغمال بنا چکا ہے ۔ اب وہ اس کا کیسے سامنا کرتا ہے اس کے لیے اس کو مزید کیا مشکلات دیکھنا پڑتی ہیں یہ سب اس میں دیکھیں گے۔

جب کہ دوسری طرف استاد سلمان کو ملنے والا درویش اسے خضر کی بہادری و جوانمردی سے متعلق بات کرتا ہے۔ ان کا اس پر اتفاق ہوجاتا ہے کہ اب امانت کے اہل خضر کو اس کا حق اسے سونپ دیا جائے۔ خضر اس درویش کا پیچھا کرتا ہے وہ ایک غار میں جاتا ہے جہاں ان کا سامنا ہوتا ہے۔ خضر خود کواس کے سامنے بے بس پاتا ہے۔ ان کا مکالمہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد خضر واپس آجاتا ہے کہ اسے وہی خاتون ملتی ہے جو کالیمنوس میں اس کے ساتھ مشکل میں گھر جاتی ہے وہ اس سے مدد کا تقاضہ کرتی ہے ۔ خضر مان جاتا ہے۔ اب خضر کو ساری صورت حال کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ دین دشمن ان کے پیچھے ہیں وہ استاد سلمان کو لیکر آغا اسحاق کے پاس جا پہنچتا ہے۔

اب عیسائی ۔ صلیبی بھی ان کا پیچھا کرتے کرتے آغا اسحاق کے گھر جا پہنچتے ہیں وہ اصل میں سلمان کتابوں والے کے پیچھے ہوتے ہیں وہ جب دیکھتے ہیں کہ تمام مطلوب بندے ایک ہی چھت تلے ہمیں مل گئے ہیں تو وہ اور خوش ہوتے ہیں کہ اب تو ان میں سے کوئی نہیں بچے گا۔ خیر وہ ان کا گھیراؤ کرلیتے ہیں۔ یہاں پچھلی قسط کا اختتام ہوجاتا ہے۔ وہ ان سے کس طرح اپنا دفاع کرتے ہیں وہ اور ان کی مدد کو کون آتا ہے

یہ سب آپ گذشتہ چوتھی قسط میں ملاحظہ کرچکے ہیں۔ قسط نمبر چار میں بابا عروج اور الیاس کلچ صاحب کے بیٹے کو سمندر میں تو کچھ نہیں کہتے البتہ وہ جہاں ایک قبیلے میں جزیرے پر پناہ لیتا ہے وہاں پر بابا عروج اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جاپہنچتا ہے قریب تھا کہ ان کی لڑائی شروع ہوجاتی کہ کلچ صاحب عین وقت پر جاپہنچتے ہیں وہ اپنے بیٹے کو بہت بے عزت کرتے ہیں اور اس سے قطع تعلق کا اعلان کرتے ہیں اور بابا عروج کو اپنا منہ بولا بیٹا بنالیتے ہیں۔ بابا عروج انجنیئرز کو پکڑ کر سلطان کے سپاہیوں کے حوالے کردیتے ہیں اور بہت سارا سونا حاصل کرلیتے ہیں۔ وہ اپنے سونے سے بہت خوش ہوتے ہیں

بابا عروج اس سونے سے جہاز خریدنے جب جاتے ہیں تو انہیں مایوسی ہوتی ہے کیونکہ جہاز پہلے ہی بہت زیادہ مہنگے ہوچکے ہوتے ہیں۔ بابا عروج بہت مایوس ہوتے ہیں انہیں پتا چل جاتا ہے کہ کوئی ہے جو یہ سب کررہاہے اور وہ مسلمانوں کی سمندروں میں اجارہ داری کو پسند نہیں کرتا وہ اس کا تہیہ کرتا ہے کہ وہ اس کا پتا کرکے رہے گا اور ان کا خاتمہ کرےگا۔ اسلام کا جھنڈا سربلند کرے گا۔

ایزابیل اپنے باپ کی ہدایات کے برعکس بابا عروج کی مدد کو جاری رکھتی ہے اور اسے بہت بڑی ڈیل دے دیتی ہے جوکہ اس کے باپ نے جعفر نامی بدکارکو دی ہوتی ہے۔ بابا عروج اس سامان کو لیکر سمندری سفر کا آغاز کرتے ہیں تو انہیں پتا چلتا ہے کلچ صاحب کے کچھ لوگ نیچے تہہ خانے میں موجود ہیں جو سامان کے پاس ہی ٹھہرے ہیں بابا عروج الیاس کو لیکر ان کے پاس جاپہنچتا ہے جہاں اس کا سامنا جعفر سے ہوتا ہے جو جہاز کو تباہ کرنے کا منصوبہ شروع کرچکا ہوتا ہے۔ بابا عروج اس سے کیسے نپٹے ہیں اور جہاز کو تباہ ہونے سے کیسے بچاتے ہیں آپ یہ اس قسط میں دیکھ سکیں گے۔

دوسری طرف خضر اپنے اسحاق آغا کو لیکر سمندری سفر کرتے ہیں جہاں ان پر دوبارہ وہی عیسائی غنڈے حملہ کرتے ہیں ان کا مقصد ان سب کا خاتمہ اور خضر سے نایاب کتاب کا حصول ہوتا ہے لیکن خضر اپنے دوست نیکو کی مدد سے مخالفین کے جہاز میں سوراخ کرنے میں کامیاب ٹھہرتے ہیں جس سے جہاز ہچکولے کھانے لگتا ہے اور وہ منہ کی کھاکر واپسی کی راہ لیتے ہیں۔

چھٹی قسط کا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ عروج اور الیاس پر حملہ کردیا جاتا ہے اور وہ سمندر کی تہہ میں زخمی کرکے باندھ کر پھینک دیے جاتے ہیں۔ قاتل پیترو کے پاس جاکر ساری داستان سناتا ہے کہ کیسے عروج اور الیاس کو مردہ حالت میں سمندر کے اندر پھینک آیا ہوں جس پر پیترو بہت زیادہ غصہ ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ تم نے ٹھیک نہیں کیا تمہیں ان کی لاشیں لے کر آنا چاہیے تھا۔ وہ زندہ ہونگے اب تمہیں اس کے مرنے کی دعا کرنی چاہیے ورنہ ہم سب تو گئے۔

اس ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ الیاس بابا عروج کو بچا لیتا ہے اور بعدازاں بابا عروج الیاس کے زخموں کو ٹھیک کررہا ہوتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف خضر کو اپنے بھائی کی گمشدگی کا پتا چلتا ہے تو وہ کلیچ بے سے مدد کے لیے جاپہچتا ہے انہیں اس پر قائل کرتا ہے کہ وہ بابا عروج کو ڈھونڈنے کے لیے اس کی مدد کرے کیونکہ اس کے سوا کوئی دوسرا ان کی مدد نہیں کرسکتا۔

اسی طرح ایزابیل بھی پریشان ہوتی ہے کہ اس نے ایک تو جہاز بابا عروج کو دے دیا ہوتا ہے اور دوسرا وہ عروج کو چاہتی بھی ہے وہ اس کی گمشدگی پر بہت اداس ہوتی ہےب اس پر تنظیم کے غندۓ حملہ کرتے ہیں وہ ان کا مقابلہ کرتی ہے۔ اس طرح چھٹی قسط میں بہت کچھ دکھایا گیا

بابا عروج کا جہاز تباہ ہوگیا۔ 

ٹریلر کے بعد اب قسط جاری ہوچکی ہے اس میں آپ دیکھ سکیں گے کہ بابا عروج کا جہاز تباہ ہوگیا تھا۔ پیترونے سمندری قزاق سے حملہ کرایایہ وہی بدبخت تھا جسے زخمی حالت میں الیاس نے سمندر میں پھینک دیا تھا جہاں سے وہ بچ نکلا تھا۔ لیکن جہاز تباہ ہونے کی وجہ اور بھی ہے اور وہ ہے جعفر کا بارود جو اس نے جہاز کے نچلے خانے میں رکھا تھا وہ پھٹ جاتا ہے جس کی وجہ سے جہاز تباہ ہوجاتا ہے۔

بابا عروج اور اس کے ساتھی مارے گئے؟

بابا عروج کا جہاز تباہ ہوجاتا ہے لیکن اس کے ساتھی زخمی ہوجاتے ہیں اور وہ لکڑی کے تختوں سے چمٹے رہتے ہیں وہ تیرتے ہوئے قریب ہی ایک پہاڑی چٹان پر جاپہنچتے ہیں جہاں انہیں الیاس کے زخموں کا علاج کرنا ہوتا ہے وہ اس کے زخم کو داغتے ہیں۔ اب وہ پانی کی تلاش کرتے ہیں۔اور پھر لکڑی کے تختوں کی مدد سے کشتی بنانے لگتے ہیں تاکہ اس کی مدد سے وہ تیر کر واپس جاسکیں۔ وہ ایک جہاز تلاش کرلیتے ہیں جو بابا عروج کو پکڑنے کے لیے نکلے ہوتے وہ جب اس جہاز کو لیکر واپس الیاس اور اپنے ساتھیوں کو لینے جاتے ہیں تو ان پر حملہ ہوجاتا ہے وہ ایک حملہ ناکام بناتے ہیں تو دوسرا حملہ ہوجاتا ہے وہ اس سے کیسے بچ نکلتے ہیں۔

خضر اپنے بھائیوں کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔

خضر کو جب عروج کی گمشدگی کا پتا چلتا ہے تو وہ سرائے میں ایزابیل سے مدد مانگتا ہے جو کہ اس کے لیے کچھ نہیں کرپاتی۔ البتہ معلومات دے دیتی ہے۔ خضر کلچ صاحب کی مدد سے ایک جہاز لیکر اس کے بیٹے کلچ کو ساتھ لے کر سمندر میں اپنے بھائی عروج کی تلاش میں نکل پڑتاہے۔

ایسٹر کلیمینوس میں

کتاب اور ایسٹر دونوں کو پیترو کے بندے لے کر کلیمنوس جاپہنچتے ہیں جہاں وہ فرار ہونے کے لیے دو بار کوشش کرتی ہے لیکن وہ ناکام رہتی ہے جس کی وجہ سے وہ دوبارہ انہی کی قید میں رہتی ہے۔ جہاںاس پر تشدد ہوتا ہے اور اسے کتاب کے راز جاننے سے متعلق مدد کرنے کو کہا جاتا جس پر وہ انکاری ہوتی۔ مزید اس کے ساتھ کیا ہوتا آپ اس قسط میں دیکھ سکیں گے۔

بابا عروج اور خضر کالیمنوس میں

بابا عروج خضر کو لے کر کالیمنوس پر حملہ کردیتے ہیں جہاں وہ بہت زیادہ تباہی مچاتے ہیں۔ وہ اس قدر زبردست تباہی مچاتے ہیں کہ عیسائی اپنا سر پیٹ کے رہ جاتے ہیں۔

بابا عروج اور خضر ایسٹر لڑکی کو پیترو کی قید سے نکال لیتے ہیں لیکن خضر کتاب کے پیچھے چلا جاتا ہے اور وہ کتاب لینے پیترو کے کمرے میں گھس جاتا ہے جہاں خضر کو کتاب تو مل جاتی ہے لیکن وہ جونہی کتاب لیکر نکلنے لگتا ہے تو پیترو اپنے سپاہیوں کے ساتھ پہنچ جاتا ہے جہاں وہ ان کو گھیر لیتا ہے۔

دوسری طرف بابا عروج اپنے سپاہیوں کے ہمراہ جہاز کے پاس پہنچ جاتا ہے جہاں ان پر حملہ ہوجاتا ہے وہ سارے سپاہیوں کو لڑکی کے ساتھ واپس بھیج دیتا ہے لیکن خود گھیرا جاتا ہے۔

قسط نمبر 7 ملاحظہ فرمائیں

Leave a Comment

x