ٹیسٹ کرکٹ کی 146 سالہ تاریخ میں بننے والا پہلا ریکارڈ پاکستان اور انگلینڈکے نام

انگلینڈ اور پاکستان کی ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں جہاں دیگر ریکارڈ بنے وہاں ایسا منفرد اور ٹیسٹ کرکٹ کی 146 سالہ تاریخ کا پہلا ریکارڈ بنا ہے۔

یہ ریکارڈ دونوں ٹیموں کے اوپنرز کی جانب سے کی جانے والی سینچریز ہیں۔ ایسا دنیائے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ ایک ٹیم کے اوپنرز نے سینچریاں بنائی ہوں اور اس کے جواب میں مخالف ٹیم کے اوپنرز نے بھی سینچریاں اسکور کی ہوں۔ ایسا پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان ہونے والی ۱۷ سال کے بعد ٹیسٹ سیریز کے پہلے پنڈی ٹیسٹ میں ہوا ہے۔

انگلینڈ کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 657 رنز بنائے اور ان کے نہ صرف اوپنرز نے سنچریاں اسکور کیں بلکہ تیسرے نمبر پر آنے والے بلے باز پوپ نے بھی سنچری اسکور کی۔ انگلینڈ کے اوپنرز زیک زیک کراولی اور بین ڈیک نے بالترتیب 122 اور 107 رنز اسکور کیے ۔
جس کے جواب میں پاکستان کے بھی دونوں اوپنرز نے سنچریاں اسکور کیں۔ عبداللہ شفیق 114 جبکہ امام الحق نے 121 رنز اسکور کرکے یہ تاریخ رقم کی۔پاکستان کی جانب سے تیسرے بلے باز اظہر علی انگلینڈ کی بیٹنگ لسٹ کے مطابق سینچری اسکور نہ کرسکے البتہ چوتھی پوزیشن پر بیٹنگ کرنے والے بلے باز بابراعظم 136 رنز اسکور کرنے میں کامیاب ٹھہرے۔

جہاں اس تاریخی ریکارڈ کو سراہا جارہا ہے وہیں پر ناقص اور ڈیڈ پچ کی وجہ سے اس پر تنقید بھی کی جارہی ہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان یہ ٹیسٹ میچ بھی تاحال بے نتیجہ اختتام کا اشارہ دے رہا ہے۔ شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایک طویل عرصے بعد کرکٹ کی بحالی ہورہی ہے ایسے میں ڈیڈ پچ بنانا لوگوں کی کرکٹ سے عدم دل چسپی کو دعوت دے گا۔ مزید یہ بھی کہنا ہے چونکہ ٹیسٹ کرکٹ پہلے ہی عدم دلچسپی کے باعث کم کم ہوتی جارہی ہے ایسے میں چاہیے کہ ٹیسٹ میچز کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور اس کے لیے باؤنسی اور تیز وکٹ بنائی جائے تاکہ بلے بازوں کے ساتھ ساتھ باؤلرز کو بھی اپنا جادو جگانے کا موقع ملے۔

سابق پاکستانی کپتان وقار یونس کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کو اس پچ پر کم ازکم ڈبل سینچری اورٹرپل سینچری کرنی چاہیے کیونکہ یہ پچ کہہ رہی کہ مجھ پر جم کے کھیلو۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا اور بابر اعظم ۱۳۶ رنز بناکرکیچ آؤٹ ہوگئے۔

Leave a Comment

x