گلبدین حکمت یار نے طالبان کابینہ کوبہترین قراردے دیا

سابق وزیراعظم افغانستان گلبدین حکمتیار کا کہنا ہے کہ اس وقت طالبان کا بینہ گزشتہ اشرف غنی کابینہ سے ہزار درجے بہتر ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کابینہ میں اس وقت موجود وزراء گذشتہ وزراء سے بہتر کارگردگی رکھتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کا کہنا تھا کہ جو سابق حکومت ہے ان کی کابینہ میں شامل وزیر قادیانی ، ملحد اور لادین وزراء بھی اس میں شامل تھے ان کی وجہ سے اب وہ کسی طور بھی افغانستان کی اسلامی عوام اور مملکت کو ری پریزنٹ نہیں کرتے اس کے ساتھ ساتھ ان کا کہنا تھا کہ اب طالبان کی موجودہ کابینہ میں خوف خدا رکھنے والے وزرا موجود ہیں جو کسی طور بھی نہ کرپشن کریں گے اور نہ ہی کرپشن ہونے دیں گے
گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ کہ میں اس کابینہ کو نہ صرف سپورٹ کرتا ہوں بلکہ ہر طرح کی اپنی حمایت اور مددکے ساتھ ان کے پیچھے کھڑا ہوںگا اور دنیا سے میری یہ اپیل ہے کہ وہ اس کابینہ کو نہ صرف قبول کرے بلکہ افغانیوں کی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گلبدین حکمتیار کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت دنیا اگر افغانستان کو تنہا چھوڑ دیتی ہے تو یہ افغانستان کے لیے کسی طور بھی مناسب نہیں ہوگا بلکہ یہ نہ صرف افغانستان کے لیے نقصان دہ ہو گا بلکہ اس خطے کے امن کے لیے بھی ضروری ہے کہ طالبان قیادت کو کو قبول کیا جائے اور طالبان کو سپورٹ کیا جائے
گلبدین حکمت یار نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس کی خواہش نہیں رکھتے کہ وہ کسی طور پر بھی حکومت کا حصہ ہو ںیا ان کی کوئی اس طرح سے کوئی مجبوری نہیں ہے البتہ اگر ان کو خدمت کا موقع ملتا ہے تو وہ ضرور کریں گے واضح رہے گلبدین حکمتیار افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد وزیراعظم متفقہ طور پر ڈکلیئر ہوئے تھے لیکن انہیں بالخصوص احمد شاہ مسعود صاحب کے قبیلے نے کابل میں داخلے پر بہت مشکل کا سامنا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی حکومت کی رٹ قائم نہیں کر سکتے تھے. گلبدین حکمتیار کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت طالبان قیادت میں موجود وزراء خوف خدا رکھتے ہیں وہ کرپشن سے پاک قیادت ہے تو دنیا کو چاہیے کہ وہ ان کو تسلیم کرے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ اشرف غنی حکومت کے دور میں نہ صرف وہ وزیر ہی قیادت کے منصب پر فائز تھے جو کرپٹ بھی تھے اور اس کے ساتھ ساتھ اسلام مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا تھے موجودہ کابینہ ان شاء اللہ العزیز افغانستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ اس کو اسلام کا صحیح معنوں میں مضبوط قلعہ بنائے گی ۔
سابق وزیراعظم افغانستان گلبدین حکمت یار نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کی کاوشیں افغانستان میں امن لانے کے لئے قابل قدر ہیں اس کی تحسین کی جانی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ممالک کو بھی پاکستان ہی کی طرح افغانستان میں امن لانے کے لئے بہترین اور اسی طرح کا نمایاں کردار ادا کرنا چاہیے واضح رہے اگر افغانستان میں امن نہیں ہوتا تو یہ نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہوگا بلکہ اقوام عالم کے لئے بھی یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ افغانستان میں افغانیوں کی حقیقی حکومت کو تسلیم کیا جائے ان کو سپورٹ کیا جائے اور افغانستان کے جو اثاثے منجمد کیے گئے ہیں انھیں فوری طور پر بحال کیا جائے اور امداد بھی مہیا کی جائے کیوں کہ افغانستان میں فی الوقت لاکھوں کی تعداد میں وہ لوگ موجود ہیں جو امداد کے منتظر ہیں انہیں علاج کی ضرورت ہے انہیں تعلیم کی ضرورت ہے انہیں تحفظ کی ضرورت ہے انہیں مکان کی ضرورت ہے انہیں رہائشوں کی ضرورت ہے ادویات کی ضرورت ہے انہیں فی الفورریلیف دیا جانا چاہیے۔

Leave a Comment

x