لانگ مارچ کا اختتام ، عمران کا اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان

عمران خان کا لانگ مارچ فلاپ سب کو اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے پیچھے لگادیا

راولپنڈی میں عمران خان کے جلسہ عام کا اختتام ہوگیا ہے۔ یہ جلسہ عام بڑی خاص اہمیت کا حامل سمجھا جارہا تھا۔ ایک طرف یہ کہا جارہا تھا کہ اس جلسہ عام سے اسلام آباد کے ایوان اقتدار میں بھونچال مچ جائے گا ۔ ایوان لرز اٹھے گا۔ ایوان میں زلزلہ برپا ہوجائے گا ۔ اور تو اور یہ کہا جارہا تھا کہ عمران خان کے اسلام آباد پہنچنے سے قبل ہی وفاقی حکومت مستعفی ہوجائے گی اور عام انتخابات کی تاریخ دے دی جائے گی۔ خیر ہوا یہ کہ عمران خان وزیرآباد ہی پہنچے تھے کہ ان کے مارچ میں فائرنگ ہوگئی اور مبینہ طورپر عمران خان بھی زخمی ہوگئے اور یوں لانگ مارچ ملتوی ہوگیا۔ پھر عمران خان نے 26 نومبر کی تاریخ دے دی پہلے پہل اسلام آباد میں دھرنے اور جلسے کا کہا گیا لیکن بعد ازاں اس فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے عمران خان نے اپنا آخری معرکہ راولپنڈی میں لگانے کا اعلان کردیا۔ پھروہ دن بھی آگیا کہ عمران خان نے راولپنڈی میں جلسہ عام کا آغاز کردیا۔


عمران خان نے جلسہ عام سے خطاب میں تقریباََ وہی باتیں کیں جو وہ پہلے بھی کرتے رہے ہیں اور مطالبات بھی وہی تھے جو پہلے وہ رکھتے رہے ہیں ۔ اسٹیبلیشمنٹ ان چوروں کا محاسبہ کرے اورہم چونکہ اہل ہیں ہمارے لیے راستے کھولے۔


عمران خان نے ایک نیا اعلان کیا جس کا امکان یا قیاس آرائی نہیں تھی وہ یہ حیران کن اعلان تھا کہ ہم دونوں صوبوں کی حکومت سے مستعفی ہوجائیں گے۔ لیکن یہ دھمکی نما اعلان ہی رہا۔ کیونکہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ کب اسمبلیوں سے نکلیں گے اس کا اعلان وہ جلد ہی کردیں گے۔ اب کوئی ان سے یہ پوچھے کہ جب آپ نے اسمبلیاں تحلیل ہی کرنی ہیں اور عام انتخابات کے لیے ماحول بنانا ہے تو پھر یہ صرف دھمکیاں ہی کیوں ؟ کیا فوری طورپر اسمبلیاں تحلیل کرنے سے آپ کا کوئی نقصان ہے؟ جی نقصان تو ہے وہ یہ کہ جو آپ دو صوبوں میں حکومت کے وسائل سے مزے لوٹ رہے ہیں ان سے ہاتھ دھونا پڑے گا؟ اور تو اور جو عمران خان ہیلی کاپٹر پر اڑان بھرتے پھر رہے ہیں وہ بھی نہیں بھر سکیں گے کیوں کہ وہ ان کی صوبائی حکومت خیبر کا ہے۔اس کے علاوہ عمران خان کی سیکیورٹی پر آنے والے کروڑوں کے اخراجات بھی انہی صوبائی حکومت کی مرہون منت ہے۔ لیکن یہ سارے وسائل تو پی ٹی آئی اپنی سیاست کے لیے بطور ایندھن استعمال کررہی ہے اس میں دونوں صوبوں کے عوام کی محرومیاں مزید بڑھتی جارہی ہیں۔ مہنگائی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔

دوسری طرف عمران خان کی کامیابی ہے کہ اس نے اپنے لانگ مارچ کی بنا پر کیے جانے والے دعوؤں کی ناکامی کے باوجود سب کو اپنے نئے منجن اسمبلیوں سے استعفے کے اعلان کے پیچھے لگادیا۔ اب کوئی بھی عمران خان سے نہیں پوچھ رہا کہ حضور آپ نے تو کہا تھا کہ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے پہلے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔ وہ تو پورا نہیں ہوا؟ کیا آپ کا لانگ مارچ ناکام ہوگیا یا فلاپ ہوگیا؟
دوسری طرف عمران خان اگر اسمبلی سے مستعفی ہوتے ہیں تو پھر کیاان کے صوبے میں بسنے والے لوگ ان سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ حضور ہمیں یہ تو بتادیں کہ جب مدت تقریباََ پوری ہونے والی تب یہ استعفوں سے ہمیں کیا ملے گا؟ ہمارے چولہے تو ان سے گرم ہونے سے رہے ،ہمارے بچوں کے پیٹ تو خالی ہیں رہیں گےحضور کیاآپ کارکردگی بھی بتائیں گے کہ جس کی بنیاد پر آپ کو دوبارہ اقتدار کی کرسی سونپی جائے؟لیکن بات ہے عمران خان نے لوگوں کو اپنے بیانیے کے پیچھے خوب لگایا ہے۔

Leave a Comment

x