بھارت جانے والی افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کودلی ایئرپورٹ سے ہی نو بول دیاگیا

بڑے بے آبرو ہوکے تیرے کوچے سے ہم نکلے

فغانستان میں حالیہ تبدیلی کے باعث جہاں غیرملکی اپنے اپنے دیس کو لوٹ رہے ہیں تو وہیں پر افغانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یورپ ، امریکہ اور دیگر ممالک جانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ ان میں سے کئی کامیاب بھی ہوچکے ہیں اور کچھ کے ساتھ ہاتھ بھی ہوچکا ہے۔ جہاں افغانستان کی عام عوام ملک سے راہ فرار اختیار کررہی ہے وہیں پر افغانستان کی بیوروکریسی اور پارلیمان کے ارکان بھی افغانستان سے نکلنے کی کوششوں میں ہیں۔ حالانکہ طالبان نے عام معافی کا اعلان بھی کررکھا ہے۔ طالبان کی جانب سے کسی بھی قسم کی تاحال انتقامی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی ۔ لیکن اس کے باوجود کچھ کرپٹ ذہنیت کے لوگ افغانستان سے نکلنے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

ایسے ہی ایک افغانستان کی رکن پارلیمنٹ رنگینہ کارگرنے بھی کابل سے بھارت کے لیے جہاز میں سوار ہوئیں۔ ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھا ان کا خیال تھا کہ اس پاسپورٹ کی موجودگی میں انہیں کوئی نو نہیں بول سکتا۔ کیونکہ ماضی میں سفارتی پاسپورٹ رکھنے والے افغانی اور بھارتی باشندوں کو بڑے پروٹوکول کے ساتھ دونوں ملکوں میں ویلکم کیا جاتا تھا۔ محترمہ بھی یہی ارمان سجائے جب دلی ایئرپورٹ پر اتریں تو انہیں بھارتی انتظامیہ نے ایئرپورٹ سے ویلکم تو کیا کرنا تھا بلکہ انہیں ایئرپورٹ سے نکلنے بھی نہیں دیا۔ اس سلوک پر محترمہ سیخ پا ہوگئیں۔ اپنی ماضی کی بھارت کے ساتھ دوستی ، ان سے وفاداری کی دہائیاں دیتی رہیں۔لیکن بھارتیوں نے ان کی ایک نہ سنی اور انہیں فوری طورپر بھارت سے یہ کہہ کر نکل جانے کا کہا کہ آپ بھارت کے لیے سیکیورٹی رسک ہیں۔ محترمہ اس سلوک پر تلملااٹھیں۔ اس دوران بھارتی حکام سے ان کا رابطہ بھی ہوا لیکن کسی نے بھی اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ بلکہ انہیں براستہ دبئی استنبول(ترکی) روانہ کردیا گیا۔ اب جب وہ ترکی میں ہیں تو انہیں بھارت کے اس سلوک پر بہت افسوس ہورہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 21 اگست کو بھارت جاتی ہیں لیکن انہیں اس کے باوجود کہ وہ اکیلی عورت ہیں اور ان کے ساتھ ایک سال کا بچہ بھی ہے بہت برے سلوک کے ساتھ بھارت سے نکال دیا جاتا ہے۔ محترمہ مزید فرماتی ہیں کہ وہ ایک منتخب رکن پارلیمان ہیں اور اس سے قبل بھارت کے ساتھ وہ عملاََ کام کرچکی ہیں لیکن ان سے مجھے ایسے رویے کی امید نہیں تھی۔

بھارت کی مکارانہ چالوں میں آنے والوں کے لیے عبرت

اب ان محترمہ کو کون سمجھائے کہ بھارتیوں کی مکاریوں سے دنیا آگاہ ہے یہ مطلب پرست لوگ مطلب نکلنے کے بعد کیوں کر آپ کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے۔ یہی بھارت تھا جو پہلے بنا ویزے کے اپنے شہریوں کو افغانستان بھیجتا تھا اور افغانیوں کو بھارت میں بڑے پروٹوکول سے نوازتا رہا ہے اس کی وجہ یہی تھی کہ وہ افغانیوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے اور اسی کی بنیاد پر انہیں بہت سی مرات سے بھی نوازتا رہا ہے۔ اب جب افغانستان میں صورت حال بدل چکی ہے تو افغانیوں کو بھارت نے آنکھیں دکھانا شروع کردی ہیں اور ان میں وہ افغانی بھی شامل ہیں جو پاکستان کے خلاف ، بھارت کی وفاداریوں میں لگے رہے۔ محترمہ رنگینہ صاحبہ کے ساتھ جو سلوک ہوا ہے اس میں عبرت ہے ایسے افغانیوں کے لیے جو افغانستان سے ہٹ کر سوچتے ہیں اور غیروں سے وفاداریاں نبھاتے ہیں۔

Leave a Comment

x