بھارت میں مسلمانوں پر زندگی تنگ ہوتی جارہی ہے

بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور ان کا قتل عام کوئی یہ نئی بات نہیں بلکہ تحریک پاکستان انیس سو سینتالیس کی بات ہو تو تب بھی تاریخ مسلمانوں کے خون سے رنگین دکھائی دیتی ہے اگر اس سے پیچھے ادھر نظر دوڑائی جائے تو 1857 کی جنگ آزادی چونکہ ہندوؤں اور مسلمانوں کی مشترکہ بغاوت تھی انگریز سرکار کے خلاف، لیکن اس کا سارا کا سارا نزلہ سارا کا سارا اس کا وبال مسلمانوں پر گرا تھا کیونکہ عیار ہندوتو تیاری کے ساتھ انگریزوں کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگئے کہ جنگ آزادی اور بغاوت یہ سارا مسلمانوں کا کیا دھرا ہے اس میں کسی طور بھی ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے جس سے یہ ہوا کہ انگریزوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی اور مسلمانوں کا قتل عام کرنے لگے انہیں جہاں کہیں بھی اس کا شبہ ہوا کہ یہ فرد بغاوت میں ملوث ہے تو اس کو قتل کر دیا گیا اس کوپھانسی پر لٹکا دیا گیا اور سرعام ان کو لٹکا دیا گیا ۔

یہ سارا معاملہ تو چلتا رہا مسلمانوں پر ظلم و ستم ہوتا رہا لیکن سب سے بڑی اور بات تو اب تک ہے کہ جب کہ اب پاکستان اور بھارت دو الگ مملکت دو الگ ملک قائم ہو چکے ہیں پاکستان میں چونکہ اکثریت مسلمانوں کی ہے تو جب کہ ہندوستان میں بھی دوسری بڑی آبادی ہندوؤں کے بعد مسلمانوں ہی کی ہے اور ایک ارب کی آبادی پر مشتمل میں اکثریتی آبادی ہندوؤں کے بعد کروڑوں مسلمان بستے ہیں لیکن اس سب کے باوجود ہندو ان پر زندگی تنگ کیے ہوئے ہیں ان پر ظلم و ستم جاری و ساری ہے اب ہم دیکھتے ہیں کہ بھارت کشمیر پر ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے اس کے ساتھ ساتھ نہ صرف کشمیر میں بلکہ بھارت اپنے ہی شہریوں مسلمانوں پر ظلم کا بازار گرم کیے ہوئے ہے گزشتہ دنوں کی بات ہے کہ مسلمانوں کے چھ سو سے زائد گھروں کو مسمار کر دیا گیا اور انہیں گھر سے بے گھر کر دیا گیا اور مسلمانوں کو اس قدر تشدد کیا گیا کہ وہ وہاں سے جان بچا کر بھاگ کر ایک دریا کے کنارے اپنی جان بچالینے میں کسی حد تک جا کر کامیاب ہو سکے۔


اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں ہندوؤں نے مسلمانوں کی دو مساجد کو مسمار کردیا اور مسلمانوں کے ساتھ اس قدر ظلم کیا کہ ان کو زبردستی ہندوانہ مشرکانہ الفاظ کہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے بھارت جب کہ یہ سارا ظلم و ستم روا رکھے ہوئے ہے تو عالمی دنیا بالکل چپ سادھے بیٹھی ہے آنکھیں بند کئے ہوئے ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ تمام ادارے جو ہیومن رائٹس کے بہت بڑے چیمپئن گردانے جاتے ہیں لیکن وہ بھارت کی اس بدمعاشی پر بلکل خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

اوو تواور بھارت کے منتخب مسلمانوں کے سب سے بڑے لیڈر اکبرالدین اویسی کی رہائش پر ہندوؤں نے حملہ کردیا۔ پرتشدد ہجوم نے ان کے گھر پر پتھراؤ کیا ان کے گھر کی دیواروں کو پھلانگ کر گھر میں گھس گئے توڑ پھوڑ کی۔ گھر جلانے کی کوشش کی۔


پاکستان اپنی حد تک اس ظلم پر آواز تو اٹھاتا ہے لیکن پاکستان بہت بڑے مسائل ہیں جس میں وہ گر چکا ہے لیکن پاکستان جب بھارت کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کی بات کرتا ہے تو بھارت یہ کہہ کر پاکستان کو خاموش رہنے کا کہتا ہے کہ اب مسلمان جو بھارت میں بقیہ بچ گئے ہیں یا رہنے پر مجبور ہیں ان کے ساتھ ظلم کرنا ان کے ساتھ ناانصافی کرنا ان کا حق ہے لہذا پاکستان اس سارے معاملے میں بالکل دخل اندازی نہ دے یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ دوسرے ممالک نہ ناصرف خاموش بیٹھے ہیں بلکہ وہ مسلمان ممالک بھی خاموش ہیں جن کا آج کل پاکستان سے ہٹ کر بھارت کے ساتھ زیادہ اچھے تعلقات ہیں جیسا کہ ایران ، سعودی عرب یو اے ای اور اسی طرح سے دیگر عرب ممالک ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کے اس ظلم کے خلاف نہ صرف تمام مسلم ممالک بلاک کی صورت ایک جان کی صورت آواز اٹھائی بلکہ دنیا کو بھی اب اس ظلم کے خلاف کھڑا ہونے کے لیے اکسائیں اور انہیں یہ باور کروائیں کہ بھارت میں انسانیت کی تذلیل جاری ہے۔


اگر پاکستان اور دیگر ممالک اور بالخصوص مسلمان ممالک اس پر آواز نہیں اٹھاتے تو کوئی یہ دور کی بات نہیں ہے کہ مسلمان بھارت میں مجبور ہوں گے اپنے لیے ایک الگ پاکستان جیسا اسلامی ملک بنانے میں یہی وجہ ہے کہ پاکستان اس وقت گہری تشویش میں مبتلا ہے مودی سرکار کی بدمعاشی اس قدر بڑھتی جا رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کو انسان ہی نہیں سمجھتے اور ان پر آئے روز ظلم ستم کیےجاتے ہیں نوجوانوں کو قتل کیا جاتا ہے ان پر تشدد کیا جاتا ہے ہندوؤں کا ایک ہجوم آتا ہے اور نوجوانوں کو پکڑ کر اس قدر ظلم کیا جاتا ہے کہ ان کی داڑھیاں کھینچ دی جاتی ہیں نوجوانوں کے کان کاٹ دیئے جاتے ہیں نا ک کاٹ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس قدر ظلم کیا جاتا ہے زندہ مسلمانوں کو چھریوں سے وار کرکے قتل کیا جاتا ہے۔ پھر ان کی ویڈیوز بنا کر دنیا کو دکھایا جاتا ہے کہ ہم یہی کریں گے کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
گزشتہ دنوں کا واقعہ ہے کہ بھارت میں دو مساجد کو شہید کردیا گیا مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا اور نوجوان کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے وہ اپنی جان سے گیا ایک ویڈیو یہ بھی منظر عام پر آئی ہے کہ جس میں بھارتی جنتا پارٹی کا ایک لیڈر حکم دے رہا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ یہ ظلم کیا جائے اور پولیس والا اس کے آگے اثبات سر ہلارہا ہے۔


یہ اس قدر ظلم کی انتہا ہے کہ جس پر ابھی تک اقوام عالم میں خاموشی طاری ہے اور افسوس تو یہ بھی ہے کہ بھارت کو افغانستان کی صورت حال پر تو تشویش ہے اور وہ اس پر واویلا کررہا ہے لیکن اسے اپنے ہی ملک میں اور سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک میں انسانیت کی تذلیل دکھائی نہیں دیتی جس پر نہ صرف دنیا بھی خاموش ہے بلکہ وہ بھارتی چینل جو صبح شام انسانیت انسانیت کا پرچار کرتے رہتے ہیں وہ اپنے ہی ملک میں جاری اس انسانیت کی تذلیل پر بالکل خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں

Leave a Comment

x