الجزائر کی تاریخ سب جانیے ایک نظر میں

فرانس سے الجزائر آزاد ہو گیا 1954 میں اس سے پہلے اور بعد میں کیاہوا

الجزائر کے قومی محاذ آزادینے فرحت عباس اور بن باللّٰہ کی قیادت میں فرانسیسی
سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ شروع کر دی۔ یہ ایک جدید گوریلا جنگ تھی جو آٹھ سال جاری رہی۔
اس جنگ آزادی میں دس لاکھ الجزائری مجاہدین جام شہادت نوش کر گئے۔ آخر کار صدر فرانس چارلس ڈی گال
نے گھٹنے ٹیک دیے اور 5 جولائی1962ء کو الجزائر آزاد ہو گیا۔

بن باللّٰہ کے سابق اتحادی اور وزیر دفاع حوری بو مدین نے حکومت کا تختہ الٹ دیا۔وہ حافظ قرآن تھے۔
انھوں نے دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس (لاہور) میں شرکت کی تھی۔ 1978ء میںحوری بومدین کے
انتقال پر شاذلی بن جدید صدر بنے۔ جون 1992ء میں صدر بو ضیاف کے قتل پر الامین زیرول نے اقتدار سنبھالا۔
15 جون 1999ء کا صدارتی انتخاب سابق وزیر خارجہ عبدالعزیز بوتفلیقہ نے جیت لیا اور وہ اس وقت سے
برسرِ اقتدار چلے آرہے ہیں۔

الجزائر معدنی تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔ اس کی
60فیصد آمدنی تیل کی برآمد سے حاصل ہوتی ہے۔
اس کے معدنی تیل کے ذخائر دنیا بھرمیںچودھویں نمبر پر آتے ہیں جن کی مقدار تقریباً 12 ارب بیرل ہے جبکہ گیس کے ذخائر 1600 کھرب مکعب فٹ (4.5* 10^12)ہیں اور یہ دنیا میں گیس کا آٹھواں بڑا ذخیرہ ہے۔ حاسی مسعود میں تیل کے کنویں ہیں۔ ملک کی 95 فیصد برآمدات تیل اور گیس پر مشتمل ہیں۔ دیگر معدنیات میں لوہا، فاسفیٹ، جست اور سیسہ شامل ہیں۔
٭ الجزائر کی 50 تا 100میل چوڑی ساحلی پٹی’’ تل‘‘ بہت زرخیز ہے۔ جو ساحل سے تل اطلس تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ پٹی جو رومی خطے کی آب وہوا رکھتی ہے گندم،انگور،ترشا وہ پھلوں اور زیتون کی پیداوارکے لیے مشہور ہے۔
٭ ملک میں دو پہاڑی سلسلے تل اطلس اور صحرائی اطلس شرقاً غرباً پھیلے ہوئے ہیں۔تل اطلس کی بعض چوٹیاں7 ہزار فٹ تک بلند ہیں۔ پہاڑوں پر شاہ بلوط اور دیودار بکثرت اگتے ہیں۔ تل اطلس اور صحرائی اطلس کے درمیان گھاس کے میدان ہیں۔

شہرہ آفاق مورخ ابن خلدون اگرچہ تیونس میں پیدا ہوا مگر اس نے
مشہور مقدمہء تاریخ الجزائر میں اپنے قیام کے دوران میں لکھا تھا۔
امریکا نے اپنی سر زمین سے باہر سمندر پار پہلا حملہ1801ء میں
الجزائر پر کیا تھا۔الجزائر میں ٹریفک دائیں ہاتھ چلتی ہے۔

تاریخ

اموی خلیفہ یزید بن معاویہ نے عقبہ ؓ بن نافع کو شمالی افریقہ کا گورنر مقرر کیا تو عقبہؓ نے اپنے دارالحکومت قیروان (تیونس) سے مغرب کی طرف پیش قدمی کی اور الجزائر اور مراکش کو فتح کرتے ہوئے بحر اوقیانوس (Atlantic Ocean) کے ساحل پر پہنچ گئے۔ واپسی پر الجزائر کے علاقے میں بربروں اور رومیوں کے متحدہ لشکر نے عقبہؓ بن نافع اور ان کے ساتھی 300مجاہدین کو گھیرے میں لے لیا جبکہ اسلامی فوج کا بڑا حصہ عقبہ کے زیر ہدایت آگے چلا گیا تھا۔یوں عقبہ بن نافعؓ ؓ اور ان کے تمام ساتھی لڑتے لڑتے شہید ہو گئے اور بربر سردار کسیلہ نے قیروان پر قبضہ کر لیا۔

Leave a Comment

x