فیفا ورلڈکپ۔ شراب پر قطر حکومت نے پابندی لگادی

پیسہ سب کا باپ ، ایک بار تو سب قطر کے اس اقدام پر رونے لگے ہیں

فیفا ورلڈکپ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ فیفا ورلڈکپ کی پوری تاریخ کا بجٹ ایک طرف اور صرف اسی 2022 کے قطر میں ہونے والے فیفا کپ کا بجٹ سب کو ملاکر زیادہ ہے۔یعنی کے ایک اندازے کے مطابق قطر اس فیفا ورلڈکپ پر220 بلین ڈالر خرچ کررہا ہے۔ کم ازکم 5 ارب لوگ اس ورلڈکپ کو دیکھیں گے اور دنیا کی آبادی اس وقت 8 ارب ہوچکی ہے۔ اس سے اندازہ لگالیں کہ لوگ اس کو لیکر کس قدر پرجوش ہیں۔

صرف یہی نہیںقطر کے حکام کے مطابق ان 29 ایام کے دوران کم ازکم ایک ملین لوگ قطر کا دورہ کریں گے۔ اب اندازہ لگالیں کہ جس ملک میں محض ایک ماہ کے لیے ایک ملین لوگ سیاحتی دورہ کریں اس کی معیشت کہاں جمپ کرسکتی ہے۔

اس ورلڈکپ کے آغاز میں صرف ایک ہی دن باقی رہ گیا ہے یعنی کہ کل بروز اتوار اس فیفا کپ کا افتتاحی میچ ہونے جارہا ہے۔ افتتاحی میچ میزبان قطر اور ایکواڈورکے مابین ہوگا۔ اس کے لیے تمام تیاریاں کرلی گئی ہیں۔ اسٹیڈیم کی جھاڑ پونچھ کے ساتھ ساتھ اسٹالز تک لگادیے گئے ہیں۔

مگر رکیے اصل خبر حقیقت میں یہاں ہے۔

میگا ایونٹ کے آغاز سے صرف چوبیس گھنٹے قبل قطری حکام نے شراب کوایبسولوٹلی ناٹ کہہ دیا ہے۔ قطری حکام نے کہا ہے کہ ہماری روایات و کلچر کے عین مطابق ہم اسٹیڈیم کے اندر شراب کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ان کے اس اچانک فیصلے سے سب حیرت میں مبتلا ہیں۔ بلکہ یوں کہہ لیں کہ سب سیخ پا ہیں۔ ایک طرح کا شور مچ گیا ہے۔ چیخ و پکار ، آہ وبقا ہورہی ہے، پورا یورپ چیخ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے ، قطر کیسے شراب پر پابندی لگاسکتا ہے یہ ہماری آزادی کے خلاف ہے ایسا ہم نہیں ہونے دیں گے۔ یہ سراسر زیادتی ہے۔ چونکہ فٹبال میچ کے دوران لاکھوں تماشائی اپنی ٹیموں کو سپورٹ کرنے کے لیے موجود ہوتے ہیں اور ہار جیت کے فیصلے کے بعد اسٹیٹڈیم کے اندر ہی اس جیتکی خوشی منائی جاتی ہے اور گوروں کے لیے خوشی منانے کے لیے بنیادی چیز شراب ہی ہے۔ اب جب اس پر ہی پابندی لگادی گئی ہے تو ذرا تصور کیجیے ان پر کیا بیت رہی ہوگی۔

فیفا کی اسپانسر شراب کی کمپنی نےاس خبر اپنا ردعمل کچھ یوں دیا ہے

ایک بات اور اس فیفا کپ کے مین اسپانسرز دو شراب ہی کی کمپنیاں ہیں جو کہ آفیشلی اسٹیڈیم کے اندر اور باہر شراب کی فروخت کے لیے اسٹالز لگابھی چکے تھے۔ کیونکہ ان دونوں کمپنیوں نے لگ بھگ 200 ملین ڈالرز کی اس ورلڈکپ کے لیے اسپانسرشپ دی ہے اور یہ سالانہ ملینز ڈالرز فیفا انتظامیہ کو بطور اسپانسرشپ ادا بھی کرتے ہوئے آرہے ہیں۔ ان کو نوبولنا یقیناََ مگر مچھ کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے۔

ابھی تک دستیاب معلومات کے مطابق یہ اچانک اور بڑا فیصلہ شاہی خاندان کی مداخلت پر لیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار دی ٹائمز نے کہا کہ یہ فیصلہ امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے خاندان کی مداخلت کے بعد کیا گیا۔

ستمبر میںآرگنائزنگ کمیٹی کے چیف ایگزیکٹو ناصر الخطر نے کہا تھا کہ بیئر کی دستیابی ان “غیر منصفانہ” تنقیدوں میں سے ایک تھی جس کا قطر کو سامنا کرنا پڑا۔
فیفا ہر سال AB InBevاور Budweiser کے ساتھ اسپانسر شپ کے معاہدے سے ملینز ڈالر کماتا ہے

اوریہ وہ واحد بیئر ہے جو اسٹیڈیم کے اندر لگائے گئے اسٹالز پر دستیاب ہوتی ہے۔

شراب کی کمپنی کی جانب سے فیفا ورلڈکپ کے دوران لگائے گئے بار اسٹالز


بہرحال اب جبکہ شراب اور دیگر قوانین سے متعلق قطری حکام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے تو دیکھیے اب آگے کیا ہوتا ہے؟


لیکن اس موقع پر یہ تو بات ثابت ہوتی ہے کہ پیسہ سب کا باپ ہے ۔ سب کو یاد ہوگا یہی قطر تھا جس نے افغانستان کے طالبان کو نہ صرف تسلیم کیا تھا بلکہ اس وقت ان کا قطر میں دفتر قائم کیا تھا جب طالبان امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان میں بینڈ بجارہا تھا۔ سب پریشان تھے کہ قطر امریکہ و دیگر کا پریشر کیسے برداشت کرے گا۔ لیکن پھر وقت نے دکھادیا خود امریکہ ناک رگڑتا ہوا قطرکے پاس گیا او ر اسے کہا کہ ہماری طالبان سے جان خلاصی کروائیں اور ہمیں افغانستان سے نکلنے میں مدد کریں۔
اس ساری صورت حال میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مومن کی معاشی طاقت بہت ہی ضروری ہے یہ اسلام کے غالب ہونے کاراستہ ہے ۔

Leave a Comment

x